الاثنين، 17 ديسمبر 2012

يجوز كتابة القرآن بالدم عند الأحناف (والعياذ بالله )




والذي رعف فلا يرقأ دمه فأراد أن يكتب بدمه على جبهته شيئا من القرآن ‘ قال أبو بكر الأسكاف يجوز ؛ قيل لو كتب بالبول ؟ قال لو كان فيه شفاء لا بأس به ! ؛ قیل لو كتب على جلد ميتة ؟ قال ان كان فيه شفاء جاز !
اور وہ شخص جسے نکسیر پھوٹ جائے اور خون نہ رک رہا ہو تو وہ اپنے خون کے ساتھ اپنے ماتھے پر کچھ قرآن لکھنا چاہے تو ابو بکر اسکاف کہتے ہیں کہ یہ جائز ہوگا , کہا گیا اگر وہ پیشاب کے ساتھ لکھ لے تو ؟ کہنے لگے اگر اس میں شفاء ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ! ۔ کہا گیا اگر مردار کے چمڑے پر لکھے تو ؟ کہا اگر اس میں شفاء ہے تو جائز ہے !
فتاوى قاضی خان جلد ۴ ص ۷۸۰



http://ia600305.us.archive.org/22/items/SurahFateha/img504799687.jpg

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق